اللہ نے لعنت فرمائی یہود اور نصاریٰ پر،
انھوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو عبادت گاہ بنالیا
(احمد، بخاری، مسلم، نسائی)
اس سے مراد وہ انبیا، اولیا، شہدا، صالحین اور دوسرے غیر معمولی انسان ہی ہیں جن کو غالی معتقدین داتا، مشکل کشا، فریادرس، غریب نواز، گنج بخش اورنہ معلوم کیا کیا قرار دے کر اپنی حاجت روائی کے لیے پکارنا شروع کردیتے ہیں۔ اس کے جواب میں اگر کوئی یہ کہے کہ عرب میں اس نوعیت کے معبود نہیں پائے جاتے تھے تو ہم عرض کریں گے کہ یہ جاہلیتِ عرب کی تاریخ سے اس کی ناواقفیت کا ثبوت ہے۔ کون پڑھا لکھا نہیں جانتاہے کہ عرب کے متعدد قبائل ربیعہ، کَلْب، تَغْلِب، قُضَاعَہ، کِنَانہ، حَرْث، کعب، کِنْدہ وغیرہ میں کثرت سے عیسائی اور یہودی پائے جاتے تھے۔اور یہ دونوں مذاہب بری طرح انبیا، اولیا اور شہدا کی پرستش سے آلودہ تھے، پھر مشرکینِ عرب کے اکثر نہیں تو بہت سے معبود وہ گزرے ہوئے انسان ہی تھے جنھیں بعد کی نسلوں نے خدا بنالیا تھا۔
سید ابوالاعلی مودودی ؒ
(تفہیم القرآن، ج ۳،الکہف ،حاشیہ: ۲۱)