اسلامی تحریک میں اگر کسی کو سید مودودی کا فکری جانشین یا مودودی ثانی قرار دیا جاسکتا ہے تو وہ بلا شبہ پروفیسر خورشید ہی تھے ۔ مولانا مودودی نے اپنی زندگی میں خورشید میاں کے اندر چھپا ننھا مودودی پہچان لیا تھا یہی وجہ ہے کہ بیس بائیس سالہ اس نوجوان سے بڑے بڑے کام لیے ۔۔۔ جماعت اسلامی پاکستان کا موجودہ دستور جو 1957 میں نافذ العمل ہوا ۔۔۔ اسے دستور کو جس کمیٹی نے ڈرافٹ کیا اس کے سربراہ خورشید میاں ہی تھے۔ خورشید صاحب کے قریبی ساتھی بتاتے ہیں کہ بلا کے ذہین انتہائی محنتی اور علم و تحقیق کے میدان میں سخت کوش انسان تھے ۔۔۔ تحقیق و جستجو کے اتنے خوگر تھے کہ ان کے متعلقہ موضوعات سے متعلق کوئی بھی نئی کتاب چھپ کر آتی تو انہیں اس کی اطلاع ہوتی اور ان کے سٹڈی ٹیبل پر پہنچ جاتی ۔۔۔ ان کے معاونین بتاتے ہیں کہ ہر ماہ دس بارہ نئی کتب کا مطالعہ کرتے اور باقاعدہ نوٹس لیتے ۔۔۔ اس کے علاوہ اردو انگریزی اخبارات کا مطالعہ کرتے خبروں کو نشان زد کرتے ۔ ملکی اور بین الاقوامی جرائد کا تفصیلی مطالعہ کرتے اور اپنی گفتگو اور تحریر میں اس کا حوالہ دیتے ۔۔۔سینیٹ آف پاکستان کی کارروائی میں ان کا حصہ سب سے نمایاں اور قابل قدر ہوتا ۔۔۔ ان کی ایک ایک تقریر اپنے موضوع پر پورا ڈاکومنٹ ہوتا ۔۔۔اسلامی معیشت اسلامی سیاست پاکستانی سیاست اور دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں پر وہ مسلسل لکھتے اور رہنمائی کا فریضہ سرانجام دیتے ۔
2011 میں جماعت اسلامی کا انتخابی منشور تیاری کے مراحل میں تھا ، پروفیسر صاحب کمیٹی کے سربراہ تھے ، میں بھی کمیٹی میں شامل تھا ۔۔۔ آخری مراحل میں مسودے کی ڈرافٹنگ میرے سپرد کی اور فرمایا آپ کو ایڈیٹنگ کا پورا اختیار ہے میرا جو جملہ کم یا زیادہ کرنا ہو تو بلا تکلف کر لیجیے گا ۔۔۔ میں نے خیر ایسی جرات کیوں کرنی تھی لیکن یہ ان کا اپنے ایک بہت ہی جونیئر رفیق کار پر اعتماد کی مثال تھی ۔۔۔۔ میں نے اپنی کتاب اسلامی فلاحی ریاست کا مسودہ پیش کیا کہ اس پر تقریظ لکھ دیں ۔۔۔ مسلسل مصروف تھے لیکن اس کے باوجود کتاب کے مندرجات پر نظر ڈال کر تفصیل سے لکھا ۔۔۔ اور اس ٹوٹی پھوٹی کاوش کو اتنا سراہا کہ مجھے احساس ہوا کہ پروفیسر صاحب کسی کو شاباش دینے میں بالکل بھی بخل سے کام لینے والے نہیں۔۔۔۔
پروفیسر صاحب اللہ کے حضور پیش ہوچکے ہیں، ہماری گواہی یہ ہے کہ وہ ایک داعی ایک مربی ایک مزکی ایک مرشد اور ایک شیخ تھے ۔۔ اللہ تعالٰی ان کی بہترین ضیافت کا انتظام فرمائیں اور ان کی مساعی کا بہترین اجر عطا فرمائیں اور ان کی بشری لغزشوں سے درگزر فرمائیں۔۔۔ آمین یا رب
محمد وقاص خان